چینی کی پیداوار میں کمی: ایک تشویشناک صورتحال
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں 2024-25 کے دوران چینی کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ 15 جنوری تک دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، موجودہ سال کی پیداوار 27,79,695 میٹرک ٹن رہی، جو کہ گزشتہ سال 2023-24 میں 31,16,053 میٹرک ٹن تھی۔ اس طرح چینی کی پیداوار میں 3,36,358 میٹرک ٹن کی کمی ریکارڈ کی گئی، جو کہ مجموعی طور پر 10.8 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
یہ کمی مختلف عوامل کی نشاندہی کرتی ہے جن پر غور کرنا ناگزیر ہے۔ ماہرین کے مطابق، زرعی زمینوں پر دباؤ، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، اور پانی کی قلت جیسے مسائل چینی کی پیداوار پر براہ راست اثر ڈال رہے ہیں۔ کسانوں کو درپیش مالی مشکلات اور زرعی وسائل کی عدم دستیابی نے بھی پیداوار میں کمی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
چینی کی پیداوار میں کمی صرف زرعی شعبے تک محدود نہیں، بلکہ یہ معیشت کے دیگر پہلوؤں پر بھی اثر ڈال رہی ہے۔ مقامی مارکیٹ میں چینی کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے، جو عوام کے لیے مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ جدید زرعی تکنیکوں کا فروغ، کسانوں کو سبسڈی فراہم کرنا، اور پانی کے وسائل کی بہتر منصوبہ بندی جیسے اقدامات چینی کی پیداوار کو بحال کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
پاکستان کی معیشت میں زرعی شعبے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ وقت کی ضرورت ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے مل کر چینی کی پیداوار میں کمی کے مسئلے پر توجہ دیں اور پائیدار حل تلاش کریں۔ بصورت دیگر، یہ مسئلہ طویل المدتی اقتصادی مشکلات کا پیش خیمہ بن
سکتا ہے۔